A Short Description About “John Elia”

John Elia is a distinguished contemporary poet whose work has garnered critical acclaim for its emotional depth and striking imagery. Born into a culturally rich environment, Elia’s upbringing has significantly shaped his artistic voice. His poetry often reflects a blend of personal narrative and broader social themes, allowing readers to connect with his experiences on multiple levels.

Elia’s style is characterized by its raw honesty and lyrical fluidity. He tackles complex subjects such as identity, love, and the human condition, often drawing from his own life experiences. His poems resonate with a diverse audience, as he navigates the intricacies of modern existence with a blend of vulnerability and strength. Elia’s ability to articulate feelings of isolation, longing, and hope has established him as a relatable figure in the literary world.

 

اور کتنی کروں اداکاری خون لگتا ہے مسکرانے
میں

مرنا تو اس جہاں میں کوئی حادثہ نہیں اس دور ناگوار میں جینا کمال ہے

ہم نے جانا تو ہم نے یہ جانا جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے

دل چاہتا ہے عشق کو رد کردیں تجھ کو بھول جائیں یعنی حد کر دیں

حد ادب کی بات تھی حدِ ادب میں رہ گئی میں نے کہا میں چلا اس نے کہا کہ جائیے

پھر سے اک بار دل کو توڑ میرے تجھ پہ کچھ اعتبار باقی ہے

ایک خط جو تو نے کبھی لکھا ہی نہیں میں روز بیٹھ کے اس کا جواب لکھتا ہوں

دل مرحوم کو خدا بخشے بڑی رونق لگائے رکھتا ہے

احتراماً اداس رہتے ہیں

ورنہ ہم بھول گئے ہیں ان کو

یہ کون شخص ہے؟ اس کو ذرا بلاؤ تو یہ میرے حال پہ کیوں مسکرا کے گزرا ہے

یہ کون میں نے لوگوں سے متاثر ہونا چھوڑ دیا کیونکہ لوگ وہ نہیں ہوتے جو نظر آتے ہیں ہے؟

اب میرے عیب تو مجھے نہ بتاؤ مجھ کو احساس ہے کہ برا ہوں میں

ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا سخت بے اعتبار تھے ہم تو

گنہگار ہوں گنہگاروں سے ہے واسطہ میرا پرہیزگاروں سے میں اکثر پرہیز کرتا ہوں

ارے نہیں بہت خوش ہوں میں آپ بس انکھوں پہ دھیان مت دیجئے

کیا کہا تیرا جرم بتاؤں دیکھو ہم سو نہیں پاتے

 

اپنے معیار تک نہ پہنچا میں مجھ کو خود پر بڑا بھروسہ تھا

2 COMMENTS

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here